urdu novel wo hoye mehrban complete episode 1


نیویارک کے شہر کے چھوٹے سے قصبے مونٹاک
( montauk) کی ایک یخ بستہ شام تھی، کلائی پر بندھی ہوئی واچ پر نظر ڈال کر وہ جلدی جلدی اپنا کام وائینڈاپ کررہی تھی تاکہ گجر کے لیا روانہ ہوسکے. پچھلے چھ ماہ سے وہ ہارویسٹ کیفے

 (harvest Cafe) میں بطور ویٹرجاب کے فرائض انجام دے رہی تھی لانگ کوٹ پہننے کے بعد سر پر اونی ٹوپا پہن کر وہ کیفے سے باہر نکلی تو ہوا کا سرد جھونکا اُس کے جسم سے ٹکرایا جس کے باعث اس نے جھر جھری لی. اُس کا لانگ کوٹ اُس ٹھٹھرا دینے والی سردی سے بچاؤ کے لیے ناکافی تھا مگر وہ نیا گرم کوٹ خرید کر اپنی ذات پر موجود رقم خرچ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتی تھی کیونکہ اسے سیمسٹر کی فیس بھپے کرنی تھی تھوڑی اور دور پیدل کے بعد اسے مخصوص شٹل (shuttle) ملتی ہے جو اُسے اس کی منزل تک پہنچا دیتی مگر اس سے پہلے ہی دو لڑکے اُسے سامنے سے آتے دکھائی دئیے جنہیں دیکھ کر وہ سر جھکا کر تیزی سے وہاں سے نکلنے لگی.. 


'''' ہے سویٹی میں تم میری سنوگی"" 

ان میں سے ایک لڑکا انگریزی میں اُس سے مخاطب ہو مگر وہ ان دونوں کو اگنور کرتی ہوئی آگے بڑھنے لگی. یہ دونوں لڑکے کافی دنوں سے اُسے اور ریوا کو راستے میں تنگ کررہے تھے مگر اُس کی بدقسمتی یہ تھی کہ ریوا آج کیفے نہیں آئی تھی. 


"" سویٹی میں تم سے بات کررہا ہوں کیا تم ہم دونوں کے ساتھ نائٹ اسپینڈ کرنے میں دلچسپی رکھتی ہو"" 

وہ لڑکا اُس کے ساتھ چلتا ہوا دوبارہ اسے بولا اس لڑکے کی بات سن کر اُس کے چلنے میں مزید تیزی آگئی.. 


"" کیا تم کان سے بہری ہو یا پھر منہ میں زبان نہیں ہے تمہارے."" 

وہ لڑکا اچانک اُس کا ہاتھ پکڑتا ہوا اس سے پوچھنے لگا جس کی وجہ سے اس کو روکنا پڑا.. 


"" میرا ہاتھ چھوڑ دو میں تمہاری آفر میں دلچسپی نہیں رکھتی "" 

وہ اپنی گھبراہٹ چھپا کر اس لڑکے سے اپنا ہاتھ چھڑوانے لگی.. جبکہ اس لڑکے کا دوسرا ساتھی بیزار ہو لر یہ سارا منظر دیکھ رہا تھا.

مگر ہم دونوں تم میں دلچسپی رکھتے ہیں ہیں اس لیے فضول کے نخرے دکھانا بند کرو اور اپنے ریٹ بتاو.. 

اب کی بار دوسرا لڑکا بولا اس سے پہلے وہ اسے کچھ بولتی وہاں سے گزرتی ہوئی پولیس کے کیپ کو دیکھ کر وہ دونوں لڑکے رفو چکر ہوگئے وہ خدا کا شکر ادا کرتی ہوئی تیز قدم اٹھا کر وہاں سے دور جانے لگی.. 




اوہو زینش اج کتنی دیر لگا دی تم نے واپس آنے میں.. میں تمہارا ہی انتظار کررہی تھی، فیض تو اس چڑیل صنوبر کے ساتھ نہ جانے کب کا باہر نکلا ہوا ہے. اب وہ دونوں واپس دن ڈنر کر کے ہی گھر لوٹیں گے اور میرا خود بھی ڈنر کا پروگرام ہے جوزف کے ساتھ. اس لیے تم اپنے لیے خود ڈنر کا ارینج کر لینا. 


شہنیلہ اپنے رنگین ناخنوں کو دیکھ کر اس پر بھوک مار دیتی ہوئی زینش بولی... 20 سالہ زینش شہنیلا کو غور سے دیکھنے لگی بالوں کو گولڈن کیے. چہرے پر بے تحاشہ میک اپ میں وہ کہیں سے بھی اس کی ماں نہیں لگ رہی تھی. بلکہ اس سے چند سال بڑی اس کی بہن لگ رہی تھی.. 


رضوان کے انتقال کے بعد وہ مزید خوبصورت، جوان پرکشش دِکھنے لگی تھی. 


ماما مجھے یہاں پر نہیں رہنا ہے. 

زینش اس کی بات مکمل نظر انداز کرکے ضبط کرتی ہوئی بولی 

: او شکر ہے تمہاری عقل میری بات آگئی کہ تمہیں ایڈی کے ساتھ اس کا اپارٹمنٹ شیئر کرلینا چاہیے: 


شہنیلا خوش ہو کر زینش سے بولی تو وہ تاسف سے اپنی ماں کو دیکھنے لگی جو نیویارک میں آنے کے ساتھ ہی یہاں کی رنگینیوں میں بالکل ہی گم ہو چکی تھی. 

............. 


ماما میں ایڈی کے ساتھ اس کا اپارٹمنٹ شیئر نہیں کرنے کی بات نہیں کررہی ہو. اپ یہاں کے ماحول میں ایڈجسٹ ہوچکی ہیں مگر میں نہیں. آپ مجھے واپسی احمد (چاچا) کے پاس پاکستان بھجوا دیں پلیز.. 



زینش نے جتنے آرام سے شہنیلا کو یہ بات بولی تھی شہنیلا کے چہرے کے تاثرات اتنے ہی پتھریلے ہوگئے 



""" چھیڑ دیا ہوگا اج پھر تمہیں کسی نے یا پھر ذرا سا مذاق کر لیا ہوگا تمہارے ساتھ جس پر تم فوراً ہی دل برداشتہ ہوگی ہوگی. زینش ہمت پیدا کرو... اپنے اندر یوں بات بات پر پریشان ہو کر مت بیٹھ جایا کرو.. اس چاچا کے پاس جانا چاہ رہی ہو تم جس نے اپنے بھائی کے مرنے کے دوسرے دن ہی فیض کو فون کرکے ہم دونوں کو بلوانے کا کہا تھا.. کیا بھول گئی ہو. 

اس کا اوراکی بیوی کا سلوک وہ ساری باتیں جو انہوں نے دوسروں سے تمہارے لیے بولی... شہنیلا تلخی سے زینش کو اپنے سامنے کھڑا کرتی ہوئی پوچھنے لگی.. 


اج دو لڑکوں نے میرا راستہ روک کر مجھ سے میری رات کی قیمت پوچھی ہے.. آپ کے نزدیک شاید ذرا سا چھیڑنے والی یا مذاق کرنے والی بات ہوگی.. مگر میرے نزدیک نہیں ہے ماما اپ اپنے اندر اتنی ہمت پیدا کر سکتی ہیں کہ مرے ہوئے کے بعد نیا بوائے فرینڈ بنا لیں اس کے ساتھ گھومے پھریں اور ڈنر پر چلی جائیں لیکن میں اتنی باہمت نہیں ہوسکتی کہ ایڈی جیسے غلیظ انسان کے ساتھ اس کا اپارٹمنٹ شیئر کرو.. 


٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠_______________٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠


مانتی پاکستان جاکر احمد چچا اور ثمرہ چاچی کی باتیں برداشت کرنا ہوگی کوئی آسان کام نہیں ہے مگر وہ اس زلت سے کہیں زیادہ بہتر ہےجو مجھے یہاں رہ کر اٹھانی پڑتی ہے. 

زینش اُس سے زیادہ تلخ ہوکر شہنیلا کو بولی تو شہنیلا خاموش ہو کر اسے دیکھنے لگی. ایسا اج پہلی بار نہیں ہوا تھا اُن دونوں کے بیچ میں تلخ کلامی نہ ہوئی ہو.. 


..... 


Post a Comment

Previous Post Next Post