mera sodagar mera dildar season 2, mera sodagar mera dildar season 1, mera sodagar mera dildar season 1 novel, Urdu novel bank, urdu Novels, novel's,
Mera Sodagar Mera Dildar Season 2 Episode 1
جس سے ملنے کے لیے لوگ اپوائنٹمنٹ کا انتظار کرتے ۔۔۔بڑے بڑے بزنس مین اسکی کمپنی سے ڈیل ملنے کو ترستے تھے۔۔۔۔اب وہ , وہ بن گئی تھی جسے اسنے کبھی سوچا بھی نہ تھا۔۔۔۔Stone queenجسکے پاس دل نہیں تھا لڑکوں کے بقولکیونکہ کینیڈا کے نوجوانوں کا کرش تھی وہ۔۔۔بےشک کبھی وہ منظرِ عام پر نہیں آئیتھی۔ مگر وہ stone queen کے نام سےلوگوں میں شہرت حاصل کر چکی تھی۔۔۔لوگوں کا کہنا تھا اسے اپنی خوبصورتی پرغرور ہے تبھی وہ کسی سے نہیں ملتی۔۔۔اور آج وہ اپنا بدلہ پورا کرنے سپیشلپاکستان واپس آ رہی تھی جسکے لیےاسنے دو سال کی نیندیں قربان کی تھیں۔۔۔۔Wait for your karma Sardar...یہ پہلا جملہ تھا جو اسنے پاک کی سرزمین پر قدم رکھتے ادا کیا تھا۔۔۔*********جب وہ ایرپورٹ پر اتری تو گہما گہمی آجبھی ویسے ہی تھی جیسے پہلے ہوا کرتیتھی۔ بس فرق صرف اتنا تھا کہ وہ عفافپہلے والی عفاف جیسی نہیں رہی تھی۔بزنس سوٹ میں آنکھوں پر سن گلاسزلگائے۔ بال کھلے چھوڑے وہ بار بار لوگوںکو اپنی طرف بری طرح متوجہ کر رہی تھی۔ہر کوئی ایک دفعہ اسے پلٹ کر ضروردیکھ رہا تھا کہ یہ ایسی کون سی ہستیہے جو اپنے اندر مقناطیسی طاقت رکھتی ہے۔۔۔عفاف نے دیکھا کہ آج اسے لے جانے کے لیےایئرپورٹ پر کوئی اپنا موجود نہیں تھا۔۔۔کیونکہ پہلے جب بھی وہ کہیں سے آتیتھی تو سردار اپنی گاڑی لیے پہلے سے اس کا منتظر ہوتا تھا۔۔۔ایک پرانی یاد چھم سے اس کے ذہن پرلہرائی تھی جب وہ سردار کے لئے بسایک ضرورت کا سامان ہوا کرتی تھی۔۔۔۔*فلیش بیک*اسے یاد تھا جب وہ ایک دن سردار کیحرکتوں سے تنگ آ گئی تھی تو اس نےڈرائیور کو یونیورسٹی آنے سے منع کر دیاتھا کیونکہ وہ سردار کے ساتھ نہیں جاناچاہتی تھی بلکہ کہیں بھاگ جانا چاہتیتھی لیکن جیسے ہی وہ یونیورسٹی کیاینٹرنس پہ آئی تو دیکھا سردار کی بلیکچمچماتی گاڑی وہاں پہلے سے ہی موجود تھی۔۔۔حریم بھی سردار کی گاڑی باہر دیکھ کر حیرت کا شکار ہوئی تھی۔۔۔"حریم مجھے یاد آیا کہ مجھے مسٹر سردارکے ساتھ کسی بزنس ڈیل کے لیے جانا ہےمیں تم سے معافی چاہتی ہوں کہ میں تمہیں پہلے نہ بتا پائی۔۔۔"عفاف نے شرمندہ ہوتے ہوئے کہا کیونکہاسے ذرا بھی اندازہ نہیں تھا کہ سردار یہاں اچانک آ جائے گا۔۔۔
کوئی بات نہیں عفاف تم نے مجھے پہلےکیوں نہیں بتایا چلو پھر میں چلتی ہوں اپنا خیال رکھنا "یہ کہتے ہی حریم وہاں سے جا چکی تھی..."مجھے معاف کرنا حریم میں تمہیں سچنہیں بتا سکتی مجھے ڈر ہے کہ اگر میںنے تمہیں سچ بتا دیا تو تم مجھ سے نفرتکرنے لگو گی اور مجھ میں تمہاری نفرت سہنے کی ہمت نہیں ہے۔۔"اس نے دل میں افسردگی سے سوچا اورسردار کی گاڑی کی طرف قدم بڑھائےجیسے ہی وہ سردار کی گاڑی کے قریبپہنچی تو شیشا کھل کر نیچے ہوا تھاجہاں سردار بیٹھا اسے واضح نظر آیا۔۔تو کیا وہ اسے خود لینے آ گیا تھا مگرکیوں وہ کونسا اسکے اتنے قریب تھی۔۔۔ڈرائیور بھیجنے کی بجائے یہ یہاں خودکیوں آگیا عفاف اسے یک ٹک دیکھتے ہوئےسوچ رہی تھی جو سردار کے گلاکھنکھارنے پر پر ہوش میں آئی تھی۔۔۔"آکر گاڑی میں بیٹھو"سردار نے سرد لہجے میں کہا..تو وہ تیزی سے دوسری طرف سے آ کرگاڑی میں بیٹھی تھی۔۔ کچھ دیر خاموشی چھائی رہی۔۔۔"آپ کے اردگرد کے لوگ ہمارا رشتہ نوٹکرنے لگے ہیں ہمیں ایک دوسرے سے دوررہنے کی احتیاط برتنی چاہیے"عفاف نے ہچکچاتے ہوئے اپنا مدعا بیان کیا۔۔"کونسا رشتہ"سردار کے دو لفظ جواب پر وہ حیرت سےدنگ رہ گئی تھی ایک دم اس کا چہرہسفید پڑا تھا تو کیا وہ نہیں جانتا تھا کہان دونوں کے درمیان کوئی رشتہ تھابےشک ان دونوں کے درمیان کنٹریکٹ میریج تھیمگر تھا تو رشتہ ہی نہ بےشک دل کا نہ سہی۔۔۔تو کیا وہ اسے اپنی باندھی سمجھتا تھاصرف اپنے دل بہلانے کا سامان"اس سے زیادہ عفاف کچھ سوچ نہیں سکیتھی کیا وہ اس پر کسی بات سے غصہ تھاعفاف نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے سوچا۔۔" ایک تو میں اتنی دور سے اس سے ملنےکے لیے آیا اور اس کم عقل لڑکی کے دماغمیں یہ بات نہیں آرہی مگر میں خود سےبتا کر اپنی انا کو گرانا نہیں چاہتا کیونکہمجھے سردار شاہ کو اپنی انا سب سے زیادہ عزیز ہے"۔۔۔۔
اس نے دل میں کڑھ کر سوچا۔۔۔
" تم مجھ سے اتنی دور کیوں بیٹھی ہو کیا
تمہیں مجھ سے ڈر لگ رہا ہے "
سردار نے اس کی طرف آنکھیں کرتے پوچھا۔۔۔
" ہاں میں بری طرح ڈری ہوئی ہوں"
اس نے حقیقت پسندی سے کام لیا تھا
کیونکہ سردار کے تاثرات اسے ڈرنے پر ہی مجبور کر رہے تھے....
" آں ہاں تو تم مجھ سے سچ بول رہی ہو
بہت خوب مجھے تمہاری یہ دلیری پسند آئی"
سردار نے اس کی طرف دیکھتے شریر
لہجے میں کہا اور اسے جھٹکے سے اپنے
قریب کیا تھا کہ وہ اس کی گود میں آ گری تھی۔
"اس انسان کے تو جیسے سینے میں دل ہی
نہیں ہہے اس کی تو چہرے کی مسکراہٹ
بھی کتنی بناوٹی ہے" اس نے سردار کی
مسکراہٹ کی طرف دیکھتے ہوئے سوچا...
" مسٹر سردار میں آپ کی کوئی حکم
عدولی نہیں کرنا چاہتی مگر ہمارے درمیان
یہ طے ہوا تھا کہ ہمارے رشتے کا کسی کو بھی پتہ نہیں چلے گا "
"اچھا میں نے ایسے کب کہا تھا مجھے تو یاد نہیں"
سردار نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے آنکھ ونک کر کے کہا۔۔۔
"کیا تم مجھ سے واقعی اتنا ڈرتی ہو یا
میرے ساتھ نہیں رہنا چاہتی" اس نے
عفاف پر جھک کر کہا کہ اس کی سانسیں
عفاف کا چہرہ جھلسانے لگیں۔۔
" وہ میں۔۔۔ آپ ۔۔۔۔"
وہ اس کے اس طرح نزدیک آنے پر ہڑبڑا گئی تھی...
لیکن وہ اس سے پہلے کہ کچھ کہتی
سردار اس کو گرفت میں لیتے اس پر شدت سے جھکا تھا۔۔۔
جس سے عفاف کا چہرہ شدت سے سرخ ہوا تھا۔۔۔
*حال*
عفاف جھٹکے سے خیالوں سے باہر آئی تھی۔۔۔
" پہلے تم اپنی حرکتوں اور منمانیوں سے
مجھے چپ کروا لیا کرتے تھے اور میں
بھی بےوقوفوں کی طرح تمہارے جال میں
پھنس جاتی تھی مگر اب میں پہلے والی عفاف نہیں رہی۔۔۔
اب تمہیں مجھ سے کون بچائے گا۔ پہلے
تم میں دل نہیں تھا مگر اب میرے سینے میں نہیں ہے"
عفاف نے دور سے اپنے ڈرائیور کو آتے
دیکھ کر سوچا اور اپنے دل میں سردار سے
مخاطب ہوئی جس سے وہ بدلہ لینے کا
پوری طرح ٹھان چکی تھی۔۔۔